جو سنتا ہوں کہوں گا میں جو کہتا ہوں سنوں گا میں
جو سنتا ہوں کہوں گا میں جو کہتا ہوں سنوں گا میں
ہمیشہ مجلس نطق و سماعت میں رہوں گا میں
نہیں ہے تلخ گوئی شیوۂ سنجیدگاں لیکن
مجھے وہ گالیاں دیں گے تو کیا چپ سادھ لوں گا میں
کم از کم گھر تو اپنا ہے اگر ویران بھی ہوگا
تو دہلیز و در و دیوار سے باتیں کروں گا میں
یہی احساس کافی ہے کہ کیا تھا اور اب کیا ہوں
مجھے بالکل نہیں تشویش آگے کیا بنوں گا میں
مری آنکھوں کا سونا چاہے مٹی میں بکھر جائے
اندھیری رات تیری مانگ میں افشاں بھروں گا میں
حصول آگہی کے وقت کاش اتنی خبر ہوتی
کہ یہ وہ آگ ہے جس آگ میں زندہ جلوں گا میں
کوئی اک آدھ تو ہوگا مجھے جو راس آ جائے
بساط وقت پر ہیں جس قدر مہرے چلوں گا میں
اگر اس مرتبہ بھی آرزو پوری نہیں ہوگی
تو اس کے بعد آخر کس بھروسے پر جیوں گا میں
یہی ہوگا کسی دن ڈوب جاؤں گا سمندر میں
تمناؤں کی خالی سیپیاں کب تک چنوں گا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.