جو سورج ہو تو ہر منظر اجالا کیوں نہیں کرتے
جو سورج ہو تو ہر منظر اجالا کیوں نہیں کرتے
یہ آٹھوں پہر کی راتیں سویرا کیوں نہیں کرتے
تعجب ہے مجھی کو اپنی محفل میں نہیں دیکھا
نہیں دیکھا اگر تم نے تو دیکھا کیوں نہیں کرتے
چراتا ہے وہ پہلے نیند پھر شوخی سے کہتا ہے
یہ شب بھر جاگتے رہتے ہو سویا کیوں نہیں کرتے
حساب دوستاں اے دل خیال نیک ہے لیکن
تمہارے پاس بھی دل ہے تم ایسا کیوں نہیں کرتے
مرے بھائی اگر تیراک بننا چاہتے ہو تم
تو دریا کے کنارے سے کنارہ کیوں نہیں کرتے
اٹھا کر روز لے جاتا ہے میرے خواب کا منظر
وہ مجھ سے روز کہتا ہے بھروسہ کیوں نہیں کرتے
تو دن کو عشق کی باتیں سمجھ ہی میں نہیں آئیں
سمجھ ہی میں نہیں آئیں تو سمجھا کیوں نہیں کرتے
دلوں کا قرض رقموں سے ادا ہوتا نہیں خالدؔ
بہت آساں ہے یہ کہنا تقاضا نہیں کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.