جو صورت دیکھ لی اس مہ لقا کی
جو صورت دیکھ لی اس مہ لقا کی
نظر آئی مجھے قدرت خدا کی
ابھی قبروں سے مردے اٹھ کھڑے ہوں
سنیں آواز گر رفتار پا کی
مرا دل لے کے مجھ سے پھر گیا ہے
وفا کے بدلے ظالم نے دغا کی
کیے جاتے ہو مجھ سے ہے وفائی
زباں میری نہیں اب تک ہے شاکی
ہزاروں غیر کو دیتے ہو بوسے
لیا گر ایک میں نے کیا خطا کی
کیے جاتا ہے جور و ظلم مجھ پر
کچھ آخر انتہا بھی ہے جفا کی
مجھے کافی ہے تیرا سایۂ زلف
نہیں خواہش ہے کچھ ظل ہما کی
نہ آیا پر نہ آیا وہ ستم گر
خوشامد کی بہت کچھ التجا کی
تمہارے آب خنجرؔ کا ہوں پیاسا
نہیں ہے آرزو آب بقا کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.