جو تیری چاہ میں خانہ خراب ہوتا ہے
جو تیری چاہ میں خانہ خراب ہوتا ہے
جہان عشق میں وہ کامیاب ہوتا ہے
وہ خوش نصیب ہے جس پر عتاب ہوتا ہے
تری نظر میں وہی انتخاب ہوتا ہے
ادائے فرض میں جو کامیاب ہوتا ہے
ترے حضور میں وہ بازیاب ہوتا ہے
زمیں نے اس لئے سورج کو سر چڑھایا ہے
کہ اس سے سارا جہاں فیضیاب ہوتا ہے
خیال خدمت خلق خدا جو رکھتے ہیں
کرم خدا کا انہیں دستیاب ہوتا ہے
یہ درس دل نے دیا ہے مجھے یقیں مانو
کسی کے دل کو دکھانا عذاب ہوتا ہے
حقیر جس کو سمجھتے ہو اے جہاں والو
یہاں نہیں وہ وہاں کامیاب ہوتا ہے
تمیز کچھ نہیں دیر و حرم میں وہ کرتے
کشادہ جن پہ حقیقت کا باب ہوتا ہے
سوال تجھ سے کرے بھی تو کوئی کس منہ سے
جواب تیرا ہر اک لا جواب ہوتا ہے
جو جان کرتا ہے اپنی نثار قوم و وطن
افق پہ قوم کی وہ آفتاب ہوتا ہے
گناہ کرنے سے ڈرتا ہوں اس لئے صوفیؔ
گناہ گار کا آخر خراب ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.