جو تیری یادوں سے اس دل کا آفتاب ملے
جو تیری یادوں سے اس دل کا آفتاب ملے
تو میری آنکھوں کو دریاؤں کا خطاب ملے
مرے مکان تمنا کی سیڑھیوں پہ کبھی
ترا شباب مجھے صورت گلاب ملے
کرن کی نوکیں چبھیں تن میں تب ہوا احساس
کہ خنجروں کی طرح مجھ سے آفتاب ملے
تمہاری آنکھوں کے ان نیم وا دریچوں میں
عذاب دید کی صورت شکستہ خواب ملے
گناہ ایک ہی دونوں کا ہے تو پھر یہ کیوں
اسے ثواب ملے اور مجھے عذاب ملے
مرا سلام غریب الوطن سے کہہ دینا
کبھی جو دشت میں نیزوں پہ آفتاب ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.