Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو تھامتے تھے مرا ہاتھ بوڑھے ہو گئے ہیں

فیصل ساغر

جو تھامتے تھے مرا ہاتھ بوڑھے ہو گئے ہیں

فیصل ساغر

MORE BYفیصل ساغر

    جو تھامتے تھے مرا ہاتھ بوڑھے ہو گئے ہیں

    تبھی تو میرے خیالات بوڑھے ہو گئے ہیں

    اب اس سے بڑھ کے ہمیں اور آزمائے گا کیا

    کہ چلتے چلتے ترے ساتھ بوڑھے ہو گئے ہیں

    ہمارا بوجھ اٹھانے سے اب گریزاں ہیں

    تمہارے ارض و سماوات بوڑھے ہو گئے ہیں

    سفر مزید کریں گے تو گر پڑیں گے کہیں

    کہ آتے جاتے یہ دن رات بوڑھے ہو گئے ہیں

    جو میرے سر کی سفیدی پہ مسکراتے تھے

    بس ایک رات رہے ساتھ بوڑھے ہو گئے ہیں

    میں نسل نو کا اسے المیہ سمجھتا ہوں

    شجر جواں ہیں مگر پات بوڑھے ہو گئے ہیں

    تمہاری سمت سے اذن کلام ملتا نہیں

    مرے لبوں پہ سوالات بوڑھے ہو گئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے