Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو تھے منزلوں کے فراق میں سبھی راستے وہ مٹا دیے

شہناز مزمل

جو تھے منزلوں کے فراق میں سبھی راستے وہ مٹا دیے

شہناز مزمل

MORE BYشہناز مزمل

    جو تھے منزلوں کے فراق میں سبھی راستے وہ مٹا دیے

    سر شام ہی جو بھڑک اٹھے وہ الاؤ میں نے بجھا دیے

    میں فریب‌ وقت میں قید تھی رخ کارواں نہ بدل سکی

    کڑی دھوپ میں جو ملے شجر تو وہیں پہ ڈیرے جما دیے

    تھا عجیب میرا بھی ناخدا اسے آزمانا تھا حوصلہ

    مجھے ظلمتوں کے سپرد کر کے چراغ سارے بڑھا دیے

    نہ ملا مجھے کوئی نقش پا نہ وصال کا ہی سبب بنا

    مرے ریزہ ریزہ سے خواب تھے شب نارسا میں جلا دیے

    لئے ہاتھ میں وہ کٹے شجر رہے منتظر کہ ملے ثمر

    نظر آئے ان کو نہ بال و پر جو تھے گھونسلوں میں دبا دیے

    یہ ترا کرم ہے مرے خدا وہ نظر ہوئی ہے مجھے عطا

    صف دشمناں میں چھپے ہوئے رخ دوستاں بھی دکھا دیے

    کبھی سرد سرد سی دھوپ تھی کبھی تھی تپش جمی برف میں

    نئے موسموں کے مزاج نے سبھی رخ فضا کے دکھا دیے

    مجھے واہموں نے ڈسا کبھی کبھی چیختی رہیں خواہشیں

    میں جو مبتلائے فریب تھی سر دار سپنے سجا دیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے