جو ترے آستاں کے مارے ہیں
جو ترے آستاں کے مارے ہیں
اصل میں کہکشاں کے مارے ہیں
لوگ ملتے ہیں پھول کھلتے ہیں
اور ہم تم خزاں کے مارے ہیں
کچھ ہیں جن کو زمیں نے توڑا ہے
اور کچھ آسماں کے مارے ہیں
بات اہل زباں کی مت کریے
یہ تو سارے زباں کے مارے ہیں
غم ہے ہم کو بھی بے وفائی کا
ہم بھی اک مہرباں کے مارے ہیں
ہیر رانجھا کہ لیلیٰ مجنوں ہوں
یہ تو بس داستاں کے مارے ہیں
اب تو اتنا یقین ہے ہم کو
ہم اننیاؔ کے مارے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.