جو ترے درد کا آزار لئے پھرتے ہیں
جو ترے درد کا آزار لئے پھرتے ہیں
مژدۂ طالع بیدار لئے پھرتے ہیں
ہم ہر اک بات کا معیار لیے پھرتے ہیں
مفت کا جان کو آزار لیے پھرتے ہیں
جس کے ہر خار میں کیفیت گل پنہاں ہو
ہم تصور میں وہ گلزار لئے پھرتے ہیں
تجھ سے کس غم کی تمنائے تلافی کرتے
سیکڑوں غم ترے بیمار لیے پھرتے ہیں
زندگی بھر جو نہ آئیں گے زباں پر شاید
دل میں ہم ایسے بھی اسرار لیے پھرتے ہیں
دل میں ہر چند یگانوں کا گلہ ہے لیکن
لب پہ ہم شکوۂ اغیار لیے پھرتے ہیں
دیر سے اس کو تعلق نہ حرم سے نسبت
جو تڑپ تیرے طلب گار لیے پھرتے ہیں
ہم تری بزم میں ہو جاتے ہیں شامل تو مگر
آج تک حسرت گفتار لیے پھرتے ہیں
یہ فضاؤں میں بھٹکتے ہوئے ذرے فرحتؔ
اک نئے دور کے آثار لیے پھرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.