جو ترے روئے درخشاں پہ نظر رکھتے ہیں
جو ترے روئے درخشاں پہ نظر رکھتے ہیں
وہ خیالوں میں کہاں شمس و قمر رکھتے ہیں
راستہ یہ تری چاہت کا نکالا ہم نے
بس ترے چاہنے والوں پہ نظر رکھتے ہیں
وہ بہت دور ہیں اس بات کا غم ہے لیکن
یہ بہت ہے وہ مری خیر خبر رکھتے ہیں
ہم ترے غم کو چھپائیں تو چھپائے کیسے
دشمنی مجھ سے مرے دیدۂ تر رکھتے ہیں
بارہا بار ثمر ہنس کے اٹھایا ہم نے
شاخ نازک ہیں مگر ماں کا جگر رکھتے ہیں
پھر ترے ظلم کی زد پر نہ کہیں آ جائیں
ایسے مظلوم جو آہوں میں اثر رکھتے ہیں
سربلندی کا نشہ جن کو چڑھا ہے ساقی
شوق سے وہ تری دہلیز پہ سر رکھتے ہیں
منزلیں ان کی قدم بوس ہوئی ہیں اکثر
خود کو جو راہ میں سرگرم سفر رکھتے ہیں
ہم سمنؔ درد کے سائے میں تبسم لب پر
رکھنا ہوتا تو ہے دشوار مگر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.