جو تجھ میں خاص تھا سب مجھ پہ عام ہو چکا ہے
جو تجھ میں خاص تھا سب مجھ پہ عام ہو چکا ہے
اے زندگی ترا قصہ تمام ہو چکا ہے
اے روح تیرے بدن چھوڑنے کا ڈر کیسا
اک ایک سانس کا جب انتظام ہو چکا ہے
وہ ہم غریبوں سے اب کوئی بات کیسے کرے
امیر شہر سے جو ہم کلام ہو چکا ہے
اب اس سے رکھیں بھی کیا زندگی کی ہم امید
وہ جس کی ذات سے جینا حرام ہو چکا ہے
یہ ٹوٹے پھوٹے ہوئے شعر اب سناؤں کسے
کہ جس کو دیکھو غزل کا امام ہو چکا ہے
ہمارے بعد کی نسلوں کو کیا غرض اس سے
بڑوں کا ہونا تھا جو احترام ہو چکا ہے
پھر اس کے بعد تو آنی ہے رات ہی شاہدؔ
اگر یہ سچ ہے کہ اب وقت شام ہو چکا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.