جو تم پہ حرف بھی آئے تو اپنا سر دیں گے
جو تم پہ حرف بھی آئے تو اپنا سر دیں گے
تمہارے لوگ ہمیں قتل بھی تو کر دیں گے
ترے خطوط کی دولت تو سونپ دی تجھ کو
یہ جی میں ہے کہ تجھے عظمت ہنر دیں گے
پڑھی ہے اس نے کہانی مری رسالے میں
اب اس پہ لوگ رسالے بھی بند کر دیں گے
اسے پکارو کہیں دل میں چھپ گیا ہے وہ
یہ گھر اسی کا ہے ہم اس کو سارا گھر دیں گے
دھڑک رہا ہے دل باغباں بھی غنچوں میں
یہ پھول تو تری زلفوں میں بھی شرر دیں گے
یہی سمجھ کے بڑے مطمئن ہیں دیوانے
قفس کھلا ہے تو صیاد بال و پر دیں گے
وفا کی راہ میں ہم اٹھ گئے تو تم ہی کہو
وہ کون ہوں گے جو ہر سر کو سنگ در دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.