جو تو کہتا ہے اے غافل یہ میرا ہے یہ تیرا ہے
جو تو کہتا ہے اے غافل یہ میرا ہے یہ تیرا ہے
یہ جس کا ہے اسی کا ہے نہ تیرا ہے نہ میرا ہے
تو اول سوچ تو دل میں کہ تو ہے کون اور کیا ہے
نمازی ہے شرابی ہے اچکا ہے لٹیرا ہے
فرشتہ ہے پری ہے دیو ہے یا آدمی جن ہے
بلا ہے بھوت ہے یامن مزورا یا کمیرا ہے
جب ان چیزوں سے تو اپنے تئیں کچھ چیز ٹھہرا لے
تو اس کے بعد پھر کہیو یہ میرا ہے یہ تیرا ہے
یہ چیزیں تو غرض کیا ہیں تو اپنا ہی نہیں مالک
تجھے او بے خبر ناداں یہ کس غفلت نے گھیرا ہے
تو کچے سوت کا دھاگا عبث بل پیچ کھاتا ہے
یہ سب وہم غلط ہے اور قصور فہم تیرا ہے
تو کیا جانے کہ تجھ کو کس نے کس چرخے میں کاتا ہے
تو کیا جانے کہ تجھ کو کس اٹیرن میں اٹیرا ہے
تماشا ہے مزا ہے سیر ہے کیا کیا اہاہاہا
مصور نے عجب کچھ رنگ قدرت کا بکھیرا ہے
ترقی میں تنزل ہے تنزل میں ترقی ہے
اندھیرے میں اجالا ہے اجالے میں اندھیرا ہے
طلسمات حقیقی ہے یہ کچھ سمجھا نہیں جاتا
یہی چاند اور یہی سورج یہی شام اور سویرا ہے
نظیرؔ اللہ اللہ اس جہاں میں دم غنیمت ہے
کہاں ہم اور کہاں پھر تم کوئی دم کا بسیرا ہے
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.