Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو تو کہتا ہے اے غافل یہ میرا ہے یہ تیرا ہے

نظیر اکبرآبادی

جو تو کہتا ہے اے غافل یہ میرا ہے یہ تیرا ہے

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    جو تو کہتا ہے اے غافل یہ میرا ہے یہ تیرا ہے

    یہ جس کا ہے اسی کا ہے نہ تیرا ہے نہ میرا ہے

    تو اول سوچ تو دل میں کہ تو ہے کون اور کیا ہے

    نمازی ہے شرابی ہے اچکا ہے لٹیرا ہے

    فرشتہ ہے پری ہے دیو ہے یا آدمی جن ہے

    بلا ہے بھوت ہے یامن مزورا یا کمیرا ہے

    جب ان چیزوں سے تو اپنے تئیں کچھ چیز ٹھہرا لے

    تو اس کے بعد پھر کہیو یہ میرا ہے یہ تیرا ہے

    یہ چیزیں تو غرض کیا ہیں تو اپنا ہی نہیں مالک

    تجھے او بے خبر ناداں یہ کس غفلت نے گھیرا ہے

    تو کچے سوت کا دھاگا عبث بل پیچ کھاتا ہے

    یہ سب وہم غلط ہے اور قصور فہم تیرا ہے

    تو کیا جانے کہ تجھ کو کس نے کس چرخے میں کاتا ہے

    تو کیا جانے کہ تجھ کو کس اٹیرن میں اٹیرا ہے

    تماشا ہے مزا ہے سیر ہے کیا کیا اہاہاہا

    مصور نے عجب کچھ رنگ قدرت کا بکھیرا ہے

    ترقی میں تنزل ہے تنزل میں ترقی ہے

    اندھیرے میں اجالا ہے اجالے میں اندھیرا ہے

    طلسمات حقیقی ہے یہ کچھ سمجھا نہیں جاتا

    یہی چاند اور یہی سورج یہی شام اور سویرا ہے

    نظیرؔ اللہ اللہ اس جہاں میں دم غنیمت ہے

    کہاں ہم اور کہاں پھر تم کوئی دم کا بسیرا ہے

    مأخذ :
    • Deewan-e-Nazeer Akbarabadi

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے