جو وحشت کی یہی ہے کار فرمائی تو کیا ہوگا
جو وحشت کی یہی ہے کار فرمائی تو کیا ہوگا
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
جو وحشت کی یہی ہے کار فرمائی تو کیا ہوگا
خزاں آئے تو کیا ہوگا بہار آئی تو کیا ہوگا
مرے تار گریباں سے صدا آئی تو کیا ہوگا
ہوئی جامہ دری سے ان کی رسوائی تو کیا ہوگا
ہے خود بینی کی واعظ کار فرمائی تو کیا ہوگا
جو ہو کر آگہی بھی کچھ نہ کام آئی تو کیا ہوگا
شب ہجراں ستارے بھی تو آنکھیں پھیر لیتی ہیں
بلا ہو جائے گی جب شام تنہائی تو کیا ہوگا
غرور حسن میں آئینہ دیکھو گے تو کیا لو گے
رہے گی جب نہ باقی شان یکتائی تو کیا ہوگا
جناب شیخ میخانے میں واعظ بن کے آتے ہیں
نکل آئے جو رندوں سے شناسائی تو کیا ہوگا
کرو گے کیا جو ہر پھر کر کسی کی یاد پھر آئی
پرانی چوٹ اگر دل پر ابھر آئی تو کیا ہوگا
مسرت ہے دل مضطر کو فصل گل کی آمد پر
طبیعت فصل گل میں اور گھبرائی تو کیا ہوگا
مصور مہوشوں میں سوچ لے انجام کار اپنا
کوئی تصویر اگر دل میں اتر آئی تو کیا ہوگا
نشاط زندگی تو راس آتی ہی نہیں مجھ کو
نہ کی آخر کو غم نے بھی پذیرائی تو کیا ہوگا
ذرا سوچو عداوت ہے تمہیں ایسی جو خوشترؔ سے
کبھی خوشترؔ کے دل میں بھی یہ بات آئی تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.