جو وحشتوں کے سفر سے نڈھال ہو گئے ہیں
جو وحشتوں کے سفر سے نڈھال ہو گئے ہیں
وہ سارے لوگ مرے ہم خیال ہو گئے ہیں
وہ جس گلی سے ہمیں مسترد کیا گیا تھا
ہم اس گلی میں دوبارہ بحال ہو گئے ہیں
ہمارے دست ہنر کی ریاضتوں کے طفیل
بہت سے لوگ یہاں با کمال ہو گئے ہیں
جواب دینے کی جن میں صلاحیت ہی نہیں
انہیں سے لوگ سراپا سوال ہو گئے ہیں
اسی کی آج بھی رہتی ہیں منتظر آنکھیں
جسے جدا ہوئے پچیس سال ہو گئے ہیں
محبتوں کی لغت کے وہ لفظ ہیں ہم لوگ
جو نفرتوں کے لئے اک وبال ہو گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.