جو یہ کہوں تو قناعت پہ حرف آتا ہے
جو یہ کہوں تو قناعت پہ حرف آتا ہے
چراغ خود نہیں جلتا جلایا جاتا ہے
وہ آدمی جو زمانے سے دل لگاتا ہے
قدم قدم پہ فریب حیات کھاتا ہے
حیات عشق میں وہ منزلیں بھی آتی ہیں
جہاں پہ مصلحتاً مسکرایا جاتا ہے
چمن میں خار کی صورت اگر رہا بھی تو کیا
وہ پھولبن جو چمن کو چمن بناتا ہے
کلی کی دل شکنی رنگ لا کے رہتی ہے
گلوں میں کھیلنے والا یہ بھول جاتا ہے
یہ جانتا ہے کہ بجلی جلا کے چھوڑے گی
بنانے والا مگر آشیاں بناتا ہے
حیات جہد مسلسل کا نام ہے یارو
نصیب خود نہیں بنتا بنایا جاتا ہے
صنم کدے میں بھی دیکھا ہے ان نگاہوں نے
خدا کو ڈھونڈنے والا خدا کو پاتا ہے
عجیب بات ہے عنواں بدل بدل کے نہالؔ
زمانہ مجھ کو فسانے مرے سناتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.