جو زمانے کا ہم زباں نہ رہا
وہ کہیں بھی تو کامراں نہ رہا
اس طرح کچھ بدل گئی ہے زمیں
ہم کو اب خوف آسماں نہ رہا
جانے کن مشکلوں سے جیتے ہیں
کیا کریں کوئی مہرباں نہ رہا
ایسی بیگانگی نہیں دیکھی
اب کسی کا کوئی یہاں نہ رہا
ہر جگہ بجلیوں کی یورش ہے
کیا کہیں اپنا آشیاں نہ رہا
مفلسی کیا گلہ کریں تجھ سے
ساتھ تیرا کہاں کہاں نہ رہا
حسرتیں بڑھ کے چومتی ہیں قدم
منزلوں کا کوئی نشاں نہ رہا
خون دل اپنا جل رہا ہے مگر
شمع کے سر پہ وہ دھواں نہ رہا
غم نہیں ہم تباہ ہو کے رہے
حادثہ بھی تو ناگہاں نہ رہا
قافلے خود سنبھل سنبھل کے بڑھے
جب کوئی میر کارواں نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.