جو زمانے کو بہر کیف دغا دیتے ہیں
جو زمانے کو بہر کیف دغا دیتے ہیں
کیا تماشہ ہے وہی درس وفا دیتے ہیں
زندگی بوجھ ہے یہ بوجھ اٹھانا ہے محال
پھر بھی محسن مجھے جینے کی دعا دیتے ہیں
خون دل خون جگر کس پہ لٹائے کوئی
اپنے اپنوں ہی کو جب غیر بنا دیتے ہیں
لالہ و گل سے میں منزل کا پتہ کیوں پوچھوں
راہ کے خار ہی جب راہ بتا دیتے ہیں
وقت کے ساتھ بدل جاتی ہے دنیا کی نظر
وقت اچھا ہو تو دشمن بھی دعا دیتے ہیں
خیر گزری رہ ہستی میں ہیں لاغرؔ تنہا
لوگ کہتے ہیں کہ رہبر بھی دغا دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.