جوش وحشت میں گریباں پہ نظر ہے شاید
جوش وحشت میں گریباں پہ نظر ہے شاید
یہی دیوانے کا سامان سفر ہے شاید
میں تو صرف آپ کی بدنامی کا کرتا ہوں خیال
آپ کو بھی مری رسوائی کا ڈر ہے شاید
ان کے دامن پہ جو ٹپکا تھا خوشی کا آنسو
میں تو سمجھا تھا درخشندہ گہر ہے شاید
روندا جاتا ہے جو پیروں سے عبث مقتل میں
یہ کسی عاشق ناکام کا سر ہے شاید
بے پیے ہوش فراموش ہیں سارے مے کش
ان کی مخمور نگاہوں کا اثر ہے شاید
زلف و رخ دیکھ کے احمدؔ یہ گماں ہوتا ہے
شام کی گود میں بیتاب سحر ہے شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.