جڑ جاتے توڑے جاتے اگر درمیاں سے ہم
جڑ جاتے توڑے جاتے اگر درمیاں سے ہم
توڑے مگر گئے ہیں یہاں سے وہاں سے ہم
دنیا پہ اب یقین بھلا آئے کس طرح
رہتے ہیں اپنے آپ سے کچھ بد گماں سے ہم
ہم کو خبر نہیں ہے کہ جائیں گے ہم کہاں
یہ بھی پتا نہیں ہے کہ آئے کہاں سے ہم
اس کی دلیل نے کیا اس بار لاجواب
ہر بار جیت جاتے تھے زور بیاں سے ہم
پہنچے نہیں زمیں پہ معلق ہی رہ گئے
کچھ اس طرح سے پھینکے گئے آسماں سے ہم
اب کے وہاں لگی ہیں گلوں کی نمائشیں
کانٹے بٹور لائے تھے جس گلستاں سے ہم
ہم تیز چل رہے تھے بہت اس لئے کمالؔ
اس جرم پر نکالے گئے کارواں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.