جدا کیا تو بہت ہی ہنسی خوشی اس نے
جدا کیا تو بہت ہی ہنسی خوشی اس نے
بدل دیا ہے اب انداز بے رخی اس نے
وہ رنگ رنگ اڑا خوشبوؤں میں پھیل گیا
جھٹک دیا ہے مرا دامن تہی اس نے
جسے سنا کے مجھے خوف سر زنش سا رہا
اسی کلام پہ بڑھ چڑھ کے داد دی اس نے
وہ میرے ساتھ شروع سفر چلا تھا مگر
ہجوم شہر میں لی راہ اور ہی اس نے
ہوا ہوں جرأت جرم وفا سے بھی محروم
سزا یہ دی کہ خطا میری بخش دی اس نے
اب اپنی کوئی صدا ہے نہ اپنا کوئی پتہ
پلا دیا ہے مجھے زہر آگہی اس نے
در سکوت پہ حالیؔ بہت ہے شور صدا
بپا کیا ہے وہ طوفان خامشی اس نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.