جدا اس جسم سے ہو کر کہیں تحلیل ہو جاتا
جدا اس جسم سے ہو کر کہیں تحلیل ہو جاتا
فنا ہوتے ہی لافانی میں میں تبدیل ہو جاتا
مرے پیچھے اگر ابلیس کو آنے نہ دیتا تو
سراپا میں ترے ہر حکم کی تعمیل ہو جاتا
جو ہوتا اختیار اپنے مقدر کو بدلنے کا
تمناؤں کی میں اک صورت تکمیل ہو جاتا
مجھے پہچان کر کوئی زمانے کو بتا دیتا
تو مثل نکہت گلزار میں ترسیل ہو جاتا
کرشمہ یہ بھی ہو جاتا ترے ادنیٰ تعاون سے
مجھے تو سوچتا تو میں تری تخئیل ہو جاتا
زمیں پیاسی ضمیرؔ انسان بھی پیاسے نہیں رہتے
اگر دریا میں بن جاتا اگر میں جھیل ہو جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.