جڑاؤ اتنا بھی آساں نہیں وفاؤں سے
جڑاؤ اتنا بھی آساں نہیں وفاؤں سے
الجھنا پڑتا ہے دنیا کے دیوتاؤں سے
کچھ اس طرح بھی لپٹتے ہیں درد و غم مجھ سے
کہ جیسے بچہ لپٹتے ہیں اپنی ماؤں سے
فراق یار میں مجھ کو قضا تو آنی تھی
چراغ بچتا کہاں تک بھلا ہواؤں سے
بچا سکی نہ مریض وفا کو چارہ گری
طبیب کہتے تھے بچ جائے گا دواؤں سے
چلا گیا ہے وہ صحرا سے اپنے گھر کی طرف
پلٹ کے آ گیا انعامؔ بھی خلاؤں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.