جڑے ہوئے ہیں پری خانے میرے کاغذ سے
جڑے ہوئے ہیں پری خانے میرے کاغذ سے
جو اٹھ رہے ہیں یہ افسانے میرے کاغذ سے
کترتا رہتا ہے مقراض چشم سے مجھ کو
بنانا کیا ہے اسے جانے میرے کاغذ سے
قلم نے نوک الم کیا رکھی بہ چشم دل
چھلکنے لگ گئے پیمانے میرے کاغذ سے
رقم کروں بھی تو کیسے میں داستان وفا
حروف پھرتے ہیں بیگانے میرے کاغذ سے
ابھی رکھی بھی نہیں لو چراغ پر میں نے
لپٹ گئے کئی پروانے میرے کاغذ سے
کدال خامہ سے بوتا ہوں میں جنوں صارمؔ
سو اگتے رہتے ہیں دیوانے میرے کاغذ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.