جگنو تری یادوں کے اڑے دل کے نگر سے
جگنو تری یادوں کے اڑے دل کے نگر سے
اب شام سے ہے میرا تعلق نہ سحر سے
میری طرح خوشبو سے نہ بچھڑے کوئی ہمدم
میری طرح منظر کو کوئی آنکھ نہ ترسے
اے کاش چمن حبس کے چنگل سے نکل آئے
کیا فائدہ اس ابر کا جو کھل کے نہ برسے
تہذیب کی کیا شکل نکل آئی کہ انساں
آزاد نظر آتا ہے اب عیب و ہنر سے
اک خوف تعاقب میں لگا رہتا ہے ہر گام
کیا بھول ہوئی اب کے خدا جانے بشر سے
رہتی ہوں میں تنہائی کی بے نام گلی میں
باہر نہیں جاتی کبھی انسان کے ڈر سے
طوفان صدفؔ راہ میں حائل نہیں ہوتے
مضبوط ہے رشتہ مرا موجوں سے بھنور سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.