جنوں بخیر ہر آفت سے کامراں نکلے
جنوں بخیر ہر آفت سے کامراں نکلے
تلاش منزل جاناں میں ہم جہاں نکلے
ہم آ گئے رسن و دار تک محبت میں
تمہارے قول فقط زیب داستاں نکلے
ستم شعاروں نے ہر اک ستم کے بعد کہا
ہمارے دل کے ابھی حوصلے کہاں نکلے
نکلنا ان کا سجا کر وہ مانگ میں افشاں
کہ جیسے شب میں ستاروں کا کارواں نکلے
نہ جانے کون سی طاقت تھی جس نے روک دیا
جنوں کی راہ میں ہم جب بھی ناگہاں نکلے
مری تباہی کا افسانہ بن گئے ہمدم
وہ بال و پر جو پس شاخ آشیاں نکلے
لگا کے خانۂ حسرتؔ میں آگ کہتے ہیں
اس آگ سے نہ کبھی دیکھنا دھواں نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.