جنوں بگڑی ہوئی حالات کے بننے کا گماں کب تک
جنوں بگڑی ہوئی حالات کے بننے کا گماں کب تک
گریباں جا چکا کب کا رہیں گی دھجیاں کب تک
محبت نا شناسوں میں محبت کی فغاں کب تک
نہ جانے کٹ کے دل سے کام دے گی اب زباں کب تک
تہیہ کر چکے جس بے وفا کو بھول جانے کا
اسی کی یاد آخر دل میں لے گی چٹکیاں کب تک
ادھر تنکا اٹھایا اور ادھر پھر برق نے پوچھا
کہ پھر تیار ہو جائے گا بن کر آشیاں کب تک
کھلے کچھ پیکر امید یا یہ وہم مٹ جائے
نظر آئیں گی دھندھلی دھندھلی سی پرچھائیاں کب تک
تمہاری آس پر کس کس طرح دل کو نہ سمجھایا
مگر یہ اہتمام خود فریبی مہرباں کب تک
رضاؔ کب سے یہی فریاد ہے باغ تمنا کی
مجھے لوٹے چلا جائے گا میرا باغباں کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.