جنون عشق ہے صفدرؔ کہیں یہ دل سے نکلے گا
جنون عشق ہے صفدرؔ کہیں یہ دل سے نکلے گا
جو اس کوچے میں آئے گا بڑی مشکل سے نکلے گا
نتیجہ کچھ تو میرے ضبط لا حاصل سے نکلے گا
چمن میں آگ چھڑکے گا جو نالہ دل سے نکلے گا
نظر دل سے نہ ہٹ جائے کہیں اے ذوق نظارہ
کہ ان کا کاروان ناز اسی منزل سے نکلے گا
ہراساں کیوں ہے گر کشتی بھنور میں آ گئی دل کی
محبت کا سفینہ ڈوب کر ساحل سے نکلے گا
سمٹ آئیں اگر آنکھوں میں برق حسن کی لہریں
تو اک شعلہ جہاں افروز میرے دل سے نکلے گا
اڑائی ہے جو خاک اہل سفر نے اس کو چھٹنے دو
کوئی رستہ اسی گرد رہ منزل سے نکلے گا
حرم کیا بت کدہ بھی کر نہیں سکتے قبول اس کو
فریب لطف کھا کر جو تری محفل سے نکلے گا
خلوص دل یہ کہتا ہے قدم آگے بڑھائے جا
کوئی خود مسکرا کر پردۂ محمل سے نکلے گا
وہ خود دیکھیں گے اپنے حسن کی یہ عالم آشوبی
یہ پہلو بھی مری وارفتگیٔ دل سے نکلے گا
سجائے جا چکیں گے جب بساط عرش کے تارے
ہمارا چاند بھی ہنس کر حریم دل سے نکلے گا
ہماری آرزو ہے خواہش محبوب کے تابع
ہمارا مدعا نکلا تو اس کے دل سے نکلے گا
مری شعلہ نوائی پھونک دے گی بزم کو صفدرؔ
پسینہ شمع کا بھی گرمی محفل سے نکلے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.