جنون عشق کی آمادگی نے کچھ نہ دیا
جنون عشق کی آمادگی نے کچھ نہ دیا
یہاں بھی زیست کی افتادگی نے کچھ نہ دیا
لہو کی موج سے بام خیال روشن ہے
دمکتے چاند کی استادگی نے کچھ نہ دیا
یہ لب تمہارے نہیں کر سکے مسیحائی
انہیں بھی وقفۂ واماندگی نے کچھ نہ دیا
سمیٹ لائے تھے جتنے بھی خواب تھے لیکن
حضور دوست بھی دیوانگی نے کچھ نہ دیا
میں دیکھتی تھی ترے خال و خد کو حیرت سے
مگر یہ کیا کہ مری سادگی نے کچھ نہ دیا
تمہاری جیب بھی خالی تمہارے دل کی طرح
تمہیں بھی فرصت یک بارگی نے کچھ نہ دیا
دئیے کے نور میں کرتے رہے سفر سارے
وہ جن کو نسبت سیارگی نے کچھ نہ دیا
بھٹک رہے ہیں کسی اجنبی مسافت میں
مہہ و نجوم کو آوارگی نے کچھ نہ دیا
وہ لوگ کون ہیں جن کو خدا نصیب ہوا
ہمیں تو دل تری نظارگی نے کچھ نہ دیا
یہ آنکھ آج بھی در پر لگی ہوئی ہے سحرؔ
تمام عمر کی بے چارگی نے کچھ نہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.