جنون شوق کو دیوانہ پن کہنا ہی پڑتا ہے
جنون شوق کو دیوانہ پن کہنا ہی پڑتا ہے
یہاں تو راہبر کو راہزن کہنا ہی پڑتا ہے
تصور کو ترے جلوہ فگن کہنا ہی پڑتا ہے
ہمیں تنہائی کو بھی انجمن کہنا ہی پڑتا ہے
یہ مجبوری یہ مایوسی یہ پابندی ارے توبہ
مصیبت میں قفس کو بھی چمن کہنا ہی پڑتا ہے
کچھ اس انداز کے مجھ سے مجھے آزار پہنچے ہیں
ہر اک سے قصۂ رنج و محن کہنا ہی پڑتا ہے
مٹانے میں مرے کوئی کمی تو نے نہ کی لیکن
تجھے اس پر بھی روح جان و تن کہنا ہی پڑتا ہے
جدھر دیکھا ہزاروں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے
ترے ابرو کو تیغ صف شکن کہنا ہی پڑتا ہے
مآل باریابی کیا بتاؤں مختصر یہ ہے
کہ شام غم کو بھی صبح وطن کہنا ہی پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.