جنون شوق میں آشفتہ سامانوں پہ کیا گزری
جنون شوق میں آشفتہ سامانوں پہ کیا گزری
خرد مندوں پہ کیا بیتی گریبانوں پہ کی گزری
وہ جن کے خون سے رنگیں تمہاری بزم عشرت ہے
کبھی سوچا ہے ان مجبور انسانوں پہ کیا گزری
مرا خون جگر تو گلستاں کے کام آیا ہے
بتاؤں کس طرح آخر بیابانوں پہ کیا گزری
ہمارے دم سے قائم تھی بہار گلشن و صحرا
ہمارے بعد گلشن اور ویرانوں پہ کیا گزری
اجالوں کے بنا جو ایک لمحہ جی نہ پاتے تھے
شب ظلمات میں ایسے صنم خانوں پہ کیا گزری
ہمارا عزم گزرا مسکرا کر ہر حوادث سے
ہمیں ساحل ملا جس وقت طوفانوں پہ کیا گزری
بہت معصوم ہیں ناشادؔ کر کے ہم کو دیوانہ
ہمیں سے پوچھتے ہیں چاک دامانوں پہ کیا گزری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.