جنون شوق مری حسرتوں سے کم کیوں ہو
جنون شوق مری حسرتوں سے کم کیوں ہو
وفا کی راہ میں یہ لغزش قدم کیوں ہو
کسی کی چشم ہی بے آب ہے تو نم کیوں ہو
نہیں ہے لذت احساس غم تو غم کیوں ہو
کمال حسن ہیں رسوائیاں محبت کی
رہین بو الہوسی عشق کا بھرم کیوں ہو
ستم رسیدۂ دوراں بہت ہیں دنیا میں
مرے ہی حال پہ یہ بارش کرم کیوں ہو
ہزار خوگر عجز و نیاز ہوں لیکن
سر نیاز ہر اک آستاں پہ خم کیوں ہو
بہ قدر ذوق طلب مے عطا ہو رندوں کو
یہ میکدہ ہے یہاں رسم بیش و کم کیوں ہو
ہر ایک چہرۂ گل رنگ پر کھلا ہوں مجیدؔ
تو پھر لہو سے مری داستاں رقم کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.