جنوں گر بڑھ گیا رسوائیاں برباد کر دیں گی
جنوں گر بڑھ گیا رسوائیاں برباد کر دیں گی
نہ یوں پیچھے چلو پرچھائیاں برباد کر دیں گی
تمہیں ضد ہے اکیلے ہی چلو گے سوچ کر دیکھو
یہ کچھ آساں نہیں تنہائیاں برباد کر دیں گی
پرانے زخم ایسے کھول کر رکھنے سے کیا حاصل
یہ اپنے پر ستم آرائیاں برباد کر دیں گی
خوشی میں کیا ہے جو غم میں نہیں کیا بات کہہ ڈالی
تمہیں یہ علم کی گہرائیاں برباد کر دیں گی
غزل سچی کہو اچھی کہو جو دل کو چھو جائے
تپشؔ یہ قافیہ پیمائیاں برباد کر دیں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.