جنوں ہے دشت ہے تنہائیاں ہیں اور میں ہوں
![رہبر تابانی دریاآبادی رہبر تابانی دریاآبادی](https://rekhta.pc.cdn.bitgravity.com/Images/Shayar/round/rahbar-tabani-dariyabadi.png)
جنوں ہے دشت ہے تنہائیاں ہیں اور میں ہوں
رہبر تابانی دریاآبادی
MORE BYرہبر تابانی دریاآبادی
جنوں ہے دشت ہے تنہائیاں ہیں اور میں ہوں
ازل سے بادیہ پیمائیاں ہیں اور میں ہوں
مری غزل میں ہیں قوس قزح کے ساتوں رنگ
عروس فکر کی انگڑائیاں ہیں اور میں ہوں
کہاں محاذ سخن اور کہاں مرا جیسا
بس اس کی حوصلہ افزائیاں ہیں اور میں ہوں
وہی ہے میرا محافظ وہی نگہباں ہے
کہ میرے دونوں طرف کھائیاں ہیں اور میں ہوں
نہ پوچھئے مرے عیش و نشاط کے اسباب
سنہرے خوابوں کی رعنائیاں ہیں اور میں ہوں
ہرا بھرا نہ رہے کس لئے مرا ہر زخم
کہ حادثات کی پروائیاں ہیں اور میں ہوں
اکیلے پن کا جو احساس تھا وہ اب بھی ہے
نظر فریب شناسائیاں ہیں اور میں ہوں
ہراس خوف سراسیمگی دھواں آتش
گزشتہ عہد کی پرچھائیاں ہیں اور میں ہوں
سخن شناسوں کی محفل میں آج اے رہبرؔ
رباعیات ہیں چوپائیاں ہیں اور میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.