جنوں جب مسکراتا ہے خرد کی گل فشانی پر
جنوں جب مسکراتا ہے خرد کی گل فشانی پر
وہ عالم اک قیامت ہے ارادوں کی جوانی پر
ہنسی آتی رہی پھولوں کو میری بے زبانی پر
رہا مغموم میں جتنا مآل شادمانی پر
اگر واعظ تجھے اپنا تقدس سونپ سکتا ہے
میں کر دوں میکدے قربان تیری نوجوانی پر
ردائے کیف و مستی اوڑھ لیں ساقی یہ میخانے
وہ بکھرا دیں جو زلفوں کو شراب ارغوانی پر
ہنسی اڑتی ہے غنچوں کے بڑے دل کش تبسم کی
وہاں تنقید ہو جاتی ہے کلیوں کی جوانی پر
یہ کس نے روئے زیبا سے نقاب الٹا گلستاں میں
بہاروں کی طبیعت آ گئی انجمؔ روانی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.