جنوں جوش عمل ہے کر نیا اس میں اثر پیدا
جنوں جوش عمل ہے کر نیا اس میں اثر پیدا
نئے فرہاد و تیشے ہوں نئے کوہ و کمر پیدا
بجز علم و یقیں ہوتی نہیں فکر و نظر پیدا
کہاں ٹھہرے ہوئے پانی میں ہوتی ہے لہر پیدا
ریاض و سخت کوشی نے کیے ہیں دیدہ ور پیدا
صدف خون جگر سے اپنے کرتی ہے گہر پیدا
جہالت کے اٹھیں پردے تو ہو علم و ہنر پیدا
قبا ہو چاک ظلمت کی تو ہو نور سحر پیدا
قدم اٹھا تو پھر ہونے لگے خود ہم سفر پیدا
کیے پھر دشت و صحرا نے ہزاروں رہ گزر پیدا
تو ہی رخت سفر کو باندھ کر آگے نہیں بڑھتا
زمانہ روز کرتا ہے نئی دیکھو سحر پیدا
ہمیں برداشت کرنا ہیں کہاں تک ظلمتیں ایسی
چلو اپنے کریں ہم اب نئے شمس و قمر پیدا
چٹانوں سے جو ٹکرا کر نیا رستہ بناتا ہے
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کوئی آشفتہ سر پیدا
کوئی سنتا نہیں ہے نالۂ و شیون اسیروں کا
جو ہمت ہو تو کر دیوار زنداں میں تو در پیدا
اگر خون جگر سے آبیاری کر سکو یارو
ہوئے ہیں خشک شاخوں سے بھی غنچے اور ثمر پیدا
سکوت لالہ و گل سے رہے سنسان وہ کتنے
صدائے تیشہ نے کی رونق کوہ و کمر پیدا
بڑی تھی خواب آور وہ فضا اپنے عقیدوں کی
ہوا ہے بے یقینی سے نیا سودائے سر پیدا
بہاریں رنگ و بو کے تجزیے سے اب پریشاں ہیں
چمن میں ہو گئے ہیں آج کتنے دیدہ ور پیدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.