جنوں کا دور ہے کس کس کو جائیں سمجھانے
جنوں کا دور ہے کس کس کو جائیں سمجھانے
ادھر بھی ہوش کے دشمن ادھر بھی دیوانے
کرم کرم ہے تو ہے فیض عام اس کا شعار
یہ دشت ہے وہ گلستاں سحاب کیا جانے
کسی میں دم نہیں اہل ستم سے کچھ بھی کہے
ستم زدوں کو ہر اک آ رہا ہے سمجھانے
بشر کے ذوق پرستش نے خود کیے تخلیق
خدا و کعبہ کہیں اور کہیں صنم خانے
الجھ کے رہ گئی حسن نقاب میں جو نظر
وہ حسن جلوۂ زیر نقاب کیا جانے
اس ارتقائے تمدن کو کیا کہوں ملاؔ
ہیں شمعیں شوخ تر آوارہ تر ہیں پروانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.