جنوں کے عہد میں آوارہ کو بہ کو ہونا
جنوں کے عہد میں آوارہ کو بہ کو ہونا
بغیر مشک کے سانسوں کا مشک بو ہونا
اسی نے چاہا نگاہوں کے روبرو ہونا
وگرنہ سہل نہ تھا اس سے گفتگو ہونا
عبا قبا کے لیے تو یہ بات ممکن ہے
جگر کے چاک کا ممکن نہیں رفو ہونا
نہ جانے کب سے ہے حیرت زدہ بنائے ہوئے
اس ایک سو کا نگاہوں میں چار سو ہونا
طلوع ہونا افق پر مہ وصال سا کچھ
ترے بدن کا سر شام رنگ و بو ہونا
جہاں جہاں سے نکل کر یہ برق گرتی ہے
وہاں وہاں ہے یہ چاک فلک رفو ہونا
تھکن ملال اداسی سفر کی ناکامی
یہ ہو قبول تو سرگرم جستجو ہونا
میں اپنا خون دئے جا رہا ہوں دنیا کو
اب اس کے بعد شفق کو ہے سرخ رو ہونا
شب فراق نے آسان کر دیا اقبالؔ
ہمارے اشک کا جگنو کے رو بہ رو ہونا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 537)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.