جنوں کے فیض سے حاصل ہے یہ کمال مجھے
جنوں کے فیض سے حاصل ہے یہ کمال مجھے
نہ آستیں کا نہ دامن کا ہے خیال مجھے
بنا ہو جب کہ مرا سینہ آئنہ خانہ
شکست شیشۂ دل کا ہو کیوں ملال مجھے
مری بلا سے کوئی لاکھ حاتم طے ہو
کہ ابتدا سے نہیں عادت سوال مجھے
یہ بد لگام سہی میں بھی کم سوار نہیں
زمانہ کر نہیں سکتا ہے پائمال مجھے
کمال عشق کہوں کیوں نہ اس تصور کو
کہ جس کے فیض سے ہو ہجر بھی وصال مجھے
میں صاف گو ہوں کہ دل میں نہیں ہے میل کوئی
میں راست رو ہوں کہ بھاتی نہیں ہے چال مجھے
ادب نواز کہا کرتے ہیں امین حزیںؔ
مگر عوام محمد مسیح پال مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.