جنوں کے ہاتھ سے خوار و خجل نہیں ہوتا
جنوں کے ہاتھ سے خوار و خجل نہیں ہوتا
جو اپنے آپ میں اتنا مخل نہیں ہوتا
کبھی کبھی نکل آتا ہوں اپنے آپ سے میں
کبھی کبھی مرے سینے میں دل نہیں ہوتا
غموں نے کی ہے سلیقے سے تربیت میری
میں بات بات پہ اب مشتعل نہیں ہوتا
تجھے ملی ہے پذیرائی تو غرور نہ کر
کسی کا نام و نشاں مستقل نہیں ہوتا
جو ہر مہینے اترتا ہے میرے لوگوں پر
عذاب ہوتا ہے بجلی کا بل نہیں ہوتا
کسی کسی پہ عنایت خدا کی ہوتی ہے
ہر اک حسین کے ہونٹوں پہ تل نہیں ہوتا
زمیں پہ بیٹھ کے کرتا ہوں گریہ و زاری
یہی سبب ہے کہ بے آب و گل نہیں ہوتا
یہ اور بات کہ برداشت کر لیا میں نے
وگرنہ کون سا غم جاں گسل نہیں ہوتا
بہت ٹھکانے ہیں اس شخص کے مگر پھر بھی
وہ میرے دل سے کہیں منتقل نہیں ہوتا
خوشا وہ آنکھ جو نم سے چمکتی رہتی ہے
خوشا وہ دل کہ جو پتھر کی سل نہیں ہوتا
جگر کے گھاؤ کو چارہ گری سے کیا مطلب
یہ زخم وہ ہے کہ جو مندمل نہیں ہوتا
وہی تو ہوتا ہے کچھ کر گزرنے کا لمحہ
میں اپنے آپ سے جب متصل نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.