جنوں کے شہر سے گزر نہیں ہوا تو کیا ہوا
جنوں کے شہر سے گزر نہیں ہوا تو کیا ہوا
اگر یہ معرکہ بھی سر نہیں ہوا تو کیا ہوا
یہ سوچ کر گزار دیں گے چار دن کی زندگی
کوئی ہمارا ہم سفر نہیں ہوا تو کیا ہوا
شب وصال کے ہمارے جسم پر نشان ہیں
ہمارا عشق معتبر نہیں ہوا تو کیا ہوا
مرے کسی رقیب کی دعا قبول ہو گئی
نصیب کوئے یار گر نہیں ہوا تو کیا ہوا
ہوا نے کیوں بنا لیا ہے فاصلہ چراغ سے
جواب دو یہ خوف و ڈر نہیں ہوا تو کیا ہوا
وہ بے پنہ حسین ہے سو میں فقط حسین ہوں
حسین ہوں حسین تر نہیں ہوا تو کیا ہوا
یہاں پہ صبر کیجئے یہ کارزار عشق ہے
جو چاہتے تھے وہ اگر نہیں ہوا تو کیا ہوا
یہ شہر ہے یہاں کے لوگ کب وفا پرست ہیں
وفا کا ذکر رات بھر نہیں ہوا تو کیا ہوا
ہر ایک شے پلٹ رہی ہے اپنی اصل کی طرف
اگر میں آخری بشر نہیں ہوا تو کیا ہوا
ہمارا مسئلہ ہے ہم خدا سے کیوں گلہ کریں
وہ محور دل و نظر نہیں ہوا تو کیا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.