Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جنوں کے شہر سے گزر نہیں ہوا تو کیا ہوا

محور سرسوی

جنوں کے شہر سے گزر نہیں ہوا تو کیا ہوا

محور سرسوی

MORE BYمحور سرسوی

    جنوں کے شہر سے گزر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    اگر یہ معرکہ بھی سر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    یہ سوچ کر گزار دیں گے چار دن کی زندگی

    کوئی ہمارا ہم سفر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    شب وصال کے ہمارے جسم پر نشان ہیں

    ہمارا عشق معتبر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    مرے کسی رقیب کی دعا قبول ہو گئی

    نصیب کوئے یار گر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    ہوا نے کیوں بنا لیا ہے فاصلہ چراغ سے

    جواب دو یہ خوف و ڈر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    وہ بے پنہ حسین ہے سو میں فقط حسین ہوں

    حسین ہوں حسین تر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    یہاں پہ صبر کیجئے یہ کارزار عشق ہے

    جو چاہتے تھے وہ اگر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    یہ شہر ہے یہاں کے لوگ کب وفا پرست ہیں

    وفا کا ذکر رات بھر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    ہر ایک شے پلٹ رہی ہے اپنی اصل کی طرف

    اگر میں آخری بشر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    ہمارا مسئلہ ہے ہم خدا سے کیوں گلہ کریں

    وہ محور دل و نظر نہیں ہوا تو کیا ہوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے