جنوں کی آبیاری کر رہا ہوں
جنوں کی آبیاری کر رہا ہوں
میں وحشت خود پہ طاری کر رہا ہوں
چھپا کر زخم اپنے قہقہوں میں
غموں کی پردہ داری کر رہا ہوں
یہ دنیا ہے بھلا کب میرا مسکن
یہاں تو شب گزاری کر رہا ہوں
حقیقت میں یہ اک بنجر زمیں تھی
میں جس پر کاشتکاری کر رہا ہوں
زمیں دو گز نہیں ہے پاس اور میں
فلک پر دعوے داری کر رہا ہوں
بدن خود ہو رہا ہے میرا زخمی
میں کس پر سنگ باری کر رہا ہوں
انہی امراض میں خود ہوں ملوث
میں فتوے جن پہ جاری کر رہا ہوں
فلک والے تو ہوں گے ہی مخالف
زمیں والوں سے یاری کر رہا ہوں
کہاں تم بھی عبادت کر رہے ہو
اگر میں دنیا داری کر رہا ہوں
معطر ہے بدن خوشبو سے میرا
گلوں کی آبیاری کر رہا ہوں
یہ مانا خاک کا ذرہ ہوں عادلؔ
ہواؤں پر سواری کر رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.