جنوں کی آڑ لے کر آپ سے بیگانہ ہو جائے
جنوں کی آڑ لے کر آپ سے بیگانہ ہو جائے
بہت ہشیار ہے دانستہ جو دیوانہ ہو جائے
مذاق عشق پیہم لغزش مستانہ ہو جائے
جسے دیوانہ کہہ دیں آپ وہ دیوانہ ہو جائے
اگر دست اجل کا آسرا پائے نہ دنیا میں
ہجوم درد و غم سے آدمی دیوانہ ہو جائے
تمہارے درد کا غم کا الم کا سوز پیہم کا
اگر ترتیب دے لوں میں تو اک افسانہ ہو جائے
دوبارہ طور پر جب بھی نقاب رخ اٹھا دیں وہ
زمانہ شعلہ ہائے حسن کا پروانہ ہو جائے
اسے لبیک کہتی ہے حیات جاوداں بڑھ کر
جو غم پر جان دے جو عشق کا دیوانہ ہو جائے
نگاہ ناز میں ہو کاش شان برہمی پیدا
مکمل زندگی سے موت کا افسانہ ہو جائے
اسے منزل سے کیا مطلب زمانہ اس کی منزل ہے
خیال منزل مقصد سے جو بیگانہ ہو جائے
وکیلؔ اب تک صدائیں طور کی محفل سے آتی ہیں
جسے کچھ ہوش میں رہنا ہو وہ دیوانہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.