Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جنوں کی قیمت چکا رہے ہیں

سمیرا خالد

جنوں کی قیمت چکا رہے ہیں

سمیرا خالد

MORE BYسمیرا خالد

    جنوں کی قیمت چکا رہے ہیں

    خیال کے پر کٹا رہے ہیں

    وجود کے صد ہزار پرزے

    فضائے کن میں اڑا رہے ہیں

    مرا ہی دل بے یقیں ہے ورنہ

    سبھی چڑھاوے چڑھا رہے ہیں

    زمیں کو دوزخ بنا کے ملا

    خیالی جنت سجا رہے ہیں

    گھما کے ڈوری میں چند دانے

    خدا پہ احساں جتا رہے ہیں

    بلی چڑھا کے یہ خوش عقیدہ

    خیالی پیکر منا رہے ہیں

    وہ آئنے سے خفا ہیں بیٹھے

    جو عیب میرے گنا رہے ہیں

    تھپک کے دیرینہ وسوسوں کو

    نئے توہم ستا رہے ہیں

    اب ان سماجوں کو راکھ کر دو

    جو آرزو کی چتا رہے ہیں

    بہشت سے نکلے خاک زادے

    زمیں کی رونق بڑھا رہے ہیں

    اک آن کی لاج میں ہم ایسے

    نبھا رہے تھے نبھا رہے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے