جنوں کو چھوڑ خرد کی اساس رہنے دے
جنوں کو چھوڑ خرد کی اساس رہنے دے
زمیں کے جسم پہ کوئی لباس رہنے دے
نظام دور اذیت کبھی تو بدلے گا
امید کم ہے مگر کچھ تو آس رہنے دے
یہ دوریاں یہ تجسس یہ ٹیس یہ وحشت
کچھ اور دیر مرا دل اداس رہنے دے
لہو کا ذائقہ میں چکھ رہا ہوں چارہ گر
نہ دیکھ زخم رکھی ہے کپاس رہنے دے
وہ روز و شب کے فسانے وہ درد کے قصے
نکال مت ابھی دل کی بھڑاس رہنے دے
کسی کا جرم کسی اور کو سزا مل جائے
تو کون اپنی زباں پر مٹھاس رہنے دے
رکھے امید وفا اور اس زمانے سے
فضول ہے یہ وجاہتؔ قیاس رہنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.