جنوں میں قلب و جگر کے ٹکڑوں کے مرحلوں سے گزر گیا ہوں
جنوں میں قلب و جگر کے ٹکڑوں کے مرحلوں سے گزر گیا ہوں
میں اشک بن کر صلیب مژگاں پہ ریزہ ریزہ بکھر گیا ہوں
بڑا دلاور بڑا سخی ہوں کہ دشمنوں کی کمین گہہ میں
میں آج اپنے ہی نیزے کی نوک پہ لے کے اپنا ہی سر گیا ہوں
مرے اعزا مجھے بٹوریں کہ میں بھی یک مشت مر کے دیکھوں
کہ وقفے وقفے سے تھوڑا تھوڑا بہت سی قسطوں میں مر گیا ہوں
ہر ایک منظر وقار شعر و ادب کی سوداگری کا منظر
میں خواب میں ہوں کہ جاگتا ہوں میں جی رہا ہوں کہ مر گیا ہوں
مرا شعور و شعار و اشعار سب حد لا شعور میں ہیں
بساط نقد و نظر کے سر سے مثال صرصر گزر گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.