جنوں میں ریت کو یوں ہی نہیں نچوڑا تھا
جنوں میں ریت کو یوں ہی نہیں نچوڑا تھا
کسی کی پیاس زیادہ تھی پانی تھوڑا تھا
پھر اس کے بعد تو آنکھوں سے نیند غائب تھی
کسی خیال نے احساس کو جھنجھوڑا تھا
تمام عمر بھٹکتے رہے تھے وحشت میں
بس ایک مرتبہ ہم نے حصار توڑا تھا
وجود رکھنا تھا اپنی شناخت کھو کر بھی
ندی نے خود کو سمندر کی سمت موڑا تھا
یہ مشکلات اسی راہ میں نہ آنی تھیں
میں جو بھی راستہ چنتا اسی میں روڑا تھا
بکھر گئے تھے مرے گرد درد کے سکے
تمہاری یاد کی گلک کو رات توڑا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.