جنوں مرا بے حساب ہے کیا
جنوں مرا بے حساب ہے کیا
میں دیکھوں تیرا عتاب ہے کیا
مجھے نگاہوں سے پڑھ رہے ہو
وجود میرا کتاب ہے کیا
ہمارے اطراف تتلیاں ہیں
ہمارا لہجہ گلاب ہے کیا
یہاں کے پوکھر کھنگالتے ہو
سمندروں کا حساب ہے کیا
جو ظلم کرنا گناہ ٹھہرا
تو ظلم سہنا ثواب ہے کیا
حقیر نظروں سے ہم کو دیکھو
تمہاری آنکھوں میں تاب ہے کیا
میں سوچا کرتا ہوں خلوتوں میں
وہ دسترس دستیاب ہے کیا
پھر آنے والی ہیں بارشیں بھی
ہمارے چھپر میں تاب ہے کیا
فضا میں اک خامشی ہے طاری
پھر آنے کو انقلاب ہے کیا
کیوں اتنے لائیکس مل رہے ہیں
غزل مری لاجواب ہے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.