جنوں یہ آفریدہ ہے ہمارا
جنوں یہ آفریدہ ہے ہمارا
سکوں ہم سے رمیدہ ہے ہمارا
فلک اب بھی سخی جیسا ہے قائم
مگر دامن دریدہ ہے ہمارا
سخن خود ہی الگ ہے ایک مسلک
سخن میں ہی عقیدہ ہے ہمارا
اسی کو پھر سے اب مضبوط کر لیں
تعلق جو کشیدہ ہے ہمارا
شب غم تجھ سے ہے اتنی شکایت
ستارہ آب دیدہ ہے ہمارا
رواں ہے بحر کی صورت جہاں بھی
نثارؔ اشک چکیدہ ہے ہمارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.