جرأت اظہار کا عقدہ یہاں کیسے کھلے
جرأت اظہار کا عقدہ یہاں کیسے کھلے
مصلحت کا بیم دل میں ہے زباں کیسے کھلے
بے دلی سے ہے رگ و پے میں لہو ٹھہرا ہوا
آنکھ میں پوشیدہ زخموں کا نشاں کیسے کھلے
دام ساحل ہے سفینے کی اسیری کا سبب
سر پٹکتا ہوں کہ اب یہ بادباں کیسے کھلے
حرف مبہم کی طرح اوراق روز و شب میں ہوں
راز آخر دشمنوں کے درمیاں کیسے کھلے
ہر گھڑی دستک کوئی دیتا ہے اندر سے مجھے
سوچتا رہتا ہوں باب جسم و جاں کیسے کھلے
لفظ ہیں شاہد مری تحریر کے افسردہ لب
شعر میں پوشیدہ معنی کا جہاں کیسے کھلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.